فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، لیکن ہندوستان میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں کے معاملے میں یہ بات لاگو نہیں ہوتی، راج ٹھاکرے
پاکستان کی ہٹ فلم ”دی لیجنڈ آف مولا جٹ“ دو اکتوبر کو ہندوستان میں ریلیز ہونے جارہی ہے، لیکن اس ریلیز سے قبل ہی بھارت کے انتہا پسندوں کو مرچیں لگ گئی ہیں۔
بھارت کی انتہا پسند جماعت ”مہاراشٹرا نونرمان سینا“ (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اتوار کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلم مہاراشٹرا میں ریلیز نہیں ہوگی، اور انہوں نے فلم لگانے والے تھیٹرز کے خلاف کارروائی کا انتباہ بھی دیا ہے۔
مراٹھی زبان میں کئے گئے ایک ٹوئٹ میں راج ٹھاکرے نے کہا کہ فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، لیکن ہندوستان میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں کے معاملے میں یہ بات لاگو نہیں ہوتی۔
انہوں نے لکھا کہ ’پاکستانی اداکار فواد خان کی فلم ”دی لیجنڈ آف مولا جٹ“ جلد بھارت میں ریلیز ہونے جارہی ہے، ایم این ایس فلم کو کسی بھی صورت مہاراشٹرا میں ریلیز نہیں ہونے دے گی، پاکستانی اداکاروں کی فلموں کو ریلیز کرنے کی اجازت ہندوستان میں کیوں دی گئی؟‘
راج ٹھاکرے نے مزید لکھا، ’فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، جو کہ دوسرے معاملات میں تو ٹھیک ہے لیکن پاکستانی اداکاروں کے معاملے میں یہ بالکل نہیں چلے گا۔ حکومتوں کو اس فلم کو مہاراشٹرا ہی نہیں بلکہ ملک کی کسی بھی ریاست میں ریلیز کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘
راج ٹھاکرے نے کہا، ’سب کو یاد ہوگا کہ جب اس طرح کے واقعات پہلے ہوئے تھے تو ایم این ایس نے کیا کیا تھا۔ اس لیے اب تھیٹر مالکان سے عاجزانہ درخواست ہے کہ وہ اس مشکل میں نہ پڑیں۔‘
انہوں نے لکھا، ’نوراتری کا تہوار اس وقت شروع ہو گا جب یہ فلم ریلیز ہوگی۔ میں نہیں چاہتا کہ مہاراشٹرا میں کوئی تنازعہ ہو۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ، وزیر داخلہ اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کی بھی یہی خواہش نہیں ہوگی، ہم کوئی تنازعہ نہیں چاہتے‘۔
خیال رہے کہ ”دی لیجنڈ آف مولا جٹ“ میں فواد خان، ماہرہ خان اور حمزہ علی عطاسی نے مرکزی کردار ادا کئے ہیں، یہ فلم 2022 میں پاکستان میں ریلیز ہوئی تھی اور ہٹ ہوگئی تھی۔ ریلیز ہوتے ہی اس فلم نے عالمی باکس آفس پر 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا بزنس کیا تھا۔ یہ 1979 کی کلٹ کلاسک ’مولا جٹ‘ کا ری میک ہے۔
یہ فلم ہندوستان میں زی اسٹوڈیوز ”زندگی“ کے ساتھ مل کر ریلیز کر رہا ہے۔ 2011 میں ریلیز ہونے والی عاطف اسلم اور حمائمہ ملک کی فلم ”بول“ کے بعد یہ 13 سالوں میں بھارت میں ریلیز ہونے والی پہلی پاکستانی فلم ہوگی۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 2016 کے اُڑی حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں پر ہندوستان میں کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ گزشتہ سال نومبر میں بھارتی سپریم کورٹ نے پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام کرنے پر مکمل پابندی لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔