ظاہر سے نتاشا تک، درِ فشاں نے اشرافیہ کو تھیراپی کا مشورہ دیدیا

اداکارہ درِفشاں سلیم نے ماضی کے اوراق پلٹ دیے

سانحہ کارساز پر  پاکستانی شوبز انڈسٹری کی دلکش اداکارہ ’درِ فشاں سلیم‘ بھی بول پڑیں۔

درِ فشاں سلیم  نے کارساز حادثے اور ملزمہ ’نتاشا دانش’ کے حوالے سے بات کرنے کیلئے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام  کا رُخ کیا۔

اداکارہ نے اپنی طویل انسٹاگرام اسٹوریز کے ذریعے عوام اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں سے سوال کرتے ہوئے پاکستان کے اُمراء کو اہم مشورہ دیدیا۔

ظاہر جعفر سے نتاشا دانش تک ایک ہی کہانی

ادکارہ درِفشاں سلیم نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں جرم کے بعد ذہنی بیماری کا ڈرامہ رچانے والے ملزمان اور ان کے اہلِخانہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ‘ظاہر جعفر‘ کے وکیل کا بھی یہی  مؤقف تھا کہ ملزم ‘ذہنی بیمار‘ ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ‘ظاہر جعفر کے گھر والوں نے اپنے ذہنی مریض بیٹے کو آزاد گھومنے پھرنے کیلئے چھوڑ رکھا تھا یہاں تک کہ اس نے ایک معصوم کی جان لے لی’۔

اسکرین شاٹ/انسٹاگرام

اداکارہ درفشاں نے نور مقدم کیس کا حوالہ دینے کے بعد کارساز سانحہ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘گل احمد فیملی کی بہو (نتاشا دانش) بھی ذہنی مریض تھی جسے انہوں نے گاڑی ڈرائیو کرنے کی آزادی دے رکھی تھی حتیٰ کہ اس نے 2 باپ بیٹی کو کچل دیا جوکہ میرے ڈرائیور کے بہنونی اور بھانجی تھے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘ملک کی اشرافیہ کو میرا مشورہ ہے کہ اپنی لگژری لائف پر پیسہ اڑانے کے بجائے ابھی سے تھیراپی لینا شروع کردیں کیونکہ آپ لوگوں کے پاس قانون کو چکمہ دینے کیلئے ذہنی بیماری کا ہی بہانہ ہوتا ہے’۔

ملزمان کیلئے بددعا پر اکتفا کرنے والوں پر تنقید

اسکرین گریب

اداکارہ درِ فشاں سلیم نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری کے اگلے حصے میں ملزمان کیلئے محض آخرت میں حساب کی بددُعا پر اکتفا کرنے والے طبقے کو بھی  آڑے ہاتھوں لے لیا۔

درِ فشاں کا کہنا تھا کہ ‘مجھے نفرت ہے میری امی کی طرح سوچ رکھنے والے ان تمام افراد سے جو کہتے ہیں کہ مجرموں سے حساب اللہ آخرت میں لے گا، نہیں بھئی! ہمیں یہاں بھی حساب چاہیے اور وہاں بھی چاہیے‘۔

اسکرین شاٹ/انسٹاگرام

اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے انسٹاگرام پر کسی نے میسج کرکے کہا کہ ‘آپ تمام لوگ ‘نتاشا دانش‘ کے پیچھے ہاتھ دھوکر اس لیے پڑ گئے ہیں کیونکہ اس کا تعلق امیر کبیر خاندان سے ہے، ویسے تو سڑکوں پر روزانہ سینکڑوں لوگ ٹرک کے نیچے آکر کچل جاتے ہیں انہیں کوئی کچھ کیوں نہیں کہتا؟‘

درِفشان نے مداحوں کو بتایا کہ  میں نے میسیج کا جواب دیا کہ ‘وہ ٹرک ڈرائیور  پولیس سے پہلے عوام کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں (جوکہ غلط ہے) لیکن اس ملک میں امیروں کا کوئی احتساب نہیں ہوتا، میں چاہتی ہوں کہ لواحقین کو  آخرت کے دن کا انتظار نہ کرنا پڑے بلکہ انہیں دنیا میں ہی فوری  انصاف ملے‘۔
اداکارہ درِفشاں نے اپنی اسٹوری کا اختتام ‘فیص احمد فیض‘ کے ان خوبصورت مصرعوں پر کیا۔ 
جزا سزا سب یہیں پہ ہوگی
یہیں عذاب و ثواب ہوگا
یہیں پہ روزِ حساب ہوگا

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*