سعودی سیاح نے ‘خزانہ’ دریافت کر لیا

جازان: سعودی عرب میں ایک شہری نے دوران سیاحت قدیم ترین آبی فوسلز دریافت کر لیے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شہر جازان میں سیاحت کے دوران ایک سعودی شہری ابراہیم مشرقی نے لاکھوں برس پرانے سمندری فوسلز دریافت کر لیے ہیں۔

جیولوجیکل سروے بورڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں 140 سے 180 ملین برس پرانے فوسلز ہیں، العربیہ نیٹ کے مطابق جازان مملکت کے جنوب مغرب میں واقع ہے، اور جازان کے جنوب میں سمندری فوسلز بہت بڑے علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں ایک بڑا علاقہ ان فوسلز سے بھرا ہوا ہے، اس کے اطراف السروات کا کوہستانی سلسلہ بھی واقع ہے، یہاں پائے جانے والے فوسلز میں مختلف قسم کے خول شامل ہیں۔

سعودی شہری کا کہنا تھا کہ اس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہاں لاکھوں برس پرانے سمندری فوسلز کا علاقہ واقع ہے، جب اس نے فوسلز دیکھے تو حیران ہو گیا، اور پھر انھوں نے سعودی جیولوجیکل سروے بورڈ کو اس کی اطلاع دی۔

ماہرین نے الریث کمشنری میں واقع جبال القھر کا دورہ بھی کیا، ان کا کہنا تھا کہ جازان میں انھیں 20 سے 25 کلو میٹر کے رقبے میں حیرت انگیز تاریخی اشیا نظر آئیں۔

ماہرین کے مطابق علاقے سے سمندری للی، اسٹار فش، سمندری ارچن اور دیگر سمندری مخلوقات ملی ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*