شہر قائد میں خوف کی نئی فضا

جرائم کی دنیا

کراچی میں پولیس کی جانب سے سکیورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باوجود بھی الیکشن کمیشن کے دفتر باہر بم دھماکے نے سکیورٹی پر سوالیہ نشان اٹھا دیا

سندھ بھر کے انتخابی معاملات کی نگرانی کرنے والے ادارے الیکشن کمیشن کے اپنے دفتر کے باہر بم دھما کا ہونا کسی بڑے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں

رپورٹ O عارف اقبال

کراچی میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہونے کے باوجود بھی الیکشن کمیشن دفتر کے باہر بم دھماکے نے سیکورٹی پر سوالیہ نشان اٹھا دیا گزشتہ روز بلوچستان میں مختلف مقامات پر دھماکوں کے بعد کراچی پولیس چیف کی جانب سے جاری کیا گیا ہائی الرٹ بھی پولیس کو چوکنا نہ کر پایا صدر شاہراہ عراق پر واقع پاسپورٹ آفس کے سامنے الیکشن کمیشن کے دفتر کی دیوار کے ساتھ ہونے والے دھماکے نے شہر میں خوف کی نئی فضاءپیدا کر دی تاہم خوش قسمتی سے دھماکے سے قریب کھڑی ہوئی گاڑیوں یا کسی اور عملہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا بارودی مواد ایک شاپر میں دیوار کے ساتھ رکھا گیا تھا جو بچے نے اٹھا کر پھینکا تاہم سوال اب یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت کراچی سمیت سندھ بھر میں الیکشن 2024ئ کی گہما گہمی عروج پر ہے اور تقریباً تمام حساس مقامات پر سیکورٹی بھی ہائی الرٹ ہے، ایسے میں سندھ بھر کے معاملات کو لیڈ کرنے والے ادارے الیکشن کمیشن کے اپنے دفتر کے باہر دھما کا ہونا کسی بڑے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں۔ واقعہ کے مطابق گزشتہ جمعرات کی شب پریڈی تھانے کی حدود صدر شارع عراق پر قائم صوبائی الیکشن کمیشن آفس کی دیوار کے قریب زور دار دھماکا ہوا جس کی آواز دور تک سنائی دی گئی،

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مذکورہ مقام کو اپنے حصار میں لیکر فوری طور پر بم ڈسپوزل یونٹ کو طلب کر لیا اس حوالے سے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ساو¿تھ ساجد سدوزئی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ مقام پر پونے آٹھ بجے کے قریب دھماکا ہوا تھا اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق پھٹنے والا بم دیسی ساختہ تھا جس میں 500 گرام کے قریب بارودی مواد استعمال کر کے ٹائم ڈیوائس کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا تا ہم خوش قسمتی سے اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ دیسی ساختہ بم میں نٹ بولٹ اور بال بیرنگ نہیں تھے انھوں نے بتایا ک گاڑیاں صاف کرنے والے ایک لڑکے کو شاپر سڑک پر پڑا ہوا ملا تھا جسے اس نے اٹھا کر دیوار کے قریب رکھا تو وہ دھماکے سے پھٹ گیا تا ہم وہ لڑ کا محفوظ رہا پولیس نے اس لڑکے کو مزید تفتیش کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ایس ایس پی ساو¿تھ ساجد سدوزئی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی سیکیورٹی تھریٹ نہیں تھی اور ممکنہ طور پر یہ دھماکا خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کیا گیا ہے پولیس اس معاملے میں باریک بینی سے تفتیش کر رہی ہے جبکہ مذکورہ علاقے کی سیکیورٹی کو مزید فل پروف بنانے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں نصب سرکاری اور بھی سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ بھی حاصل کی جارہی ہے۔ مذکورہ مقام پر جو پارکنگ ایریا ہے اسے کلیئر کر کے بیر یئر ز بھی لگا دیئے جائینگے دھماکے سے متعلق بم ڈسپوزل اسکواڈ کے افسر مصطفی آرائیں کی جانب سے ابتدائی رپورٹ مرتب کی گئی ہے جس کے مطابق دھماکے کے مقام سے ٹائمر ڈیوائس اور 12 وولٹ کی بیٹری ملی ہے ، دھما کا ڈیٹونیٹر اور تقریباً 400 گرام سے زائد بارودی مواد پھٹنے سے ہوا جبکہ پھٹنے والا بم دیسی ساختہ تھا جسے سافٹ کنٹینر میں تیار کیا گیا تھا تا ہم دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، بی ڈی ایس کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد سیل کر کے پریڈی پولیس کے حوالے کر دیئے ہیں، اس معاملے میں الیکشن کمیشن نے بھی نوٹس لیتے ہوئے پولیس کے اعلی افسران سے جلد از جلد رپورٹ طلب کی ہے، واضح رہے کہ 22 دسمبر 2023 کو کینٹ اسٹیشن سے بھی پولیس کو اسی طرز کا تیار کردہ ایک بم ملا تھا جس میں 5 کلو بارودی مواد موجود تھا جسے بی ڈی ایس نے موقع پر پہنچ کرنا کارہ بنایا تھا، بم پشاور سے کراچی آنے والی ٹرین کی بوگی میں رکھا گیا تھا جس کے پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی پولیس کی جانب سے اس معاملے میں ملوث ملزمان کو بھی تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے تاہم الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا دھماکہ سی ٹی ڈی پولیس نے صدر میں صوبائی الیکشن کمیشن آفس کے باہر دھماکے کا مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کر لیا کاﺅنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ سی ٹی ڈی ساوتھ پولیس نے پریڈی تھانے کے ایس ایچ او زاہد علی کی مدعیت میں صوبائی الیکشن کمیشن آفس کے باہر ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمہ الزام نمبر 18 سال 2024 ایکسپلوزیوا یکٹ اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ کو شامل کیا گیا ہے ایف آئی آر متن کے مطابق مدعی مقدمہ ایس ایچ او پریڈی زاہد علی نے بتایا کہ جمعرات کی شب 8 بجے شاہراہ عراق الیکشن کمیشن آفس کے سامنے فٹ پاتھ پر دھماکا ہوا اطلاع ملنے پر میں دیگر نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچا اور فوری بم ڈسپوزل یونٹ اور کرائم سین یونٹ کو طلب کیا۔ بم ڈسپوزل یونٹ نے کارروائی عمل میں لاتے ہوئے شواہد جمع کیے اور موقع سے ٹائمر ڈیوائس اور 12 وولٹ کی بیٹری ملی ڈیٹونیٹر دیسی ساختہ جس میں ٹائم ڈیوائس لگی تھی برآمد کیا گیا مقدمہ کے مطابق دہشت گردی کی نیت سے ٹائم ڈیوائس سے دھما کا کیا گیا جس پر سی ٹی ڈی پولیس نے نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی شروع کر دی ادھر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بم کا تھیلا رکھنے والے ملزم سے متعلق اہم سی سی ٹی وی فوٹیج کے مناظر حاصل کر لئے ہیں ملزم شلوار قمیض میں ملبوس تھا جس نے کیپ پہن رکھی تھی گلابی رنگ کا شاپر تھامے ہوئے تھا جو صدر کی جانب سے پیدل چلتا ہوا آیا اور تھیلا رکھ کر فرار ہوگیا تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزم کی انتہائی کلوز مناظر حاصل کرنے میں مصروف ہیں جبکہ کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے کراچی میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کی تصدیق کر دی ہے انہوں نے کہا کہ کیمرے کی آنکھ سے شہر پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کراچی کو بہت جلد محفوظ کر لیا جائے گا الیکشن کے دوران سخت سیکورٹی انتظامات کر رہے ہیں دہشت گردی کے خدشات ہیں جس کے لیئے ہائی الرٹ کے ساتھ ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے اور مزید یہ کہ الیکشن کمیشن کے دفتر پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات جاری ہے کراچی میں 8فروری کو 55 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار خدمات انجام دینگے جبکہ پاک فوج کے 4 ہزار جوانوں کو بھی سیکورٹی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے کراچی پولیس چیف خادم حسین رند نے ایک موقع پر کہا کہ کراچی بہت جلد سیکیور ہو جائے گا کوئی بھی ملک ہو پولیس اکیلی جرائم سے نہیں لڑسکتی ٹیکنالوجی کے استعمال اور عوام کے تعاون سے ہی جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے آج کل آرٹیفیشل اینٹلیجنس سے نمبر پلیٹ بھی اسکین ہو جاتی ہے ہم اور شہری ملکر ہی اس چیز کو آگے بڑھائیں گے اور وہ دن دور نہیں جب سارا کراچی محفوظ ہوگا پولیس چیف کے مطابق گزشتہ الیکشن سے اس مرتبہ سیکورٹی صورتحال بہتر ہے ہم چیزوں کو کنٹرول کر رہے ہیں جمعہ کے روز سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں ملوث ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جس کے لیئے رات گئے تک آپریشن ہو رہا تھا ہم نے صورتحال سے متعلق الیکشن کمیشن سے بھی مشاورت کی ہے شہر میں تھریٹ ہے اور ممکنہ دہشتگردی کے حملوں سے نمٹنے کیلئے ہائی الرٹ اور ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے الیکشن کمیشن کے دفتر پر دہشت گرد تنظیم کی جانب سے کئے جانے والے دھماکے کی تحقیقات جاری ہے تاہم خوش قسمتی سے اس دہشتگردی کے واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا صورتحال پر دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں۔ کراچی پولیس چیف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کراچی میں دہشت گرد تنظیموں کے روٹس موجود ہیں گزشتہ برس پولیس چیف کا دفتر بھی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں تھا پولیس آفس پر بھی حملہ ہوا تھا جبکہ8 فروری الیکشن کے روز 45 ہزار پولیس اہلکار شہر کے چپے چپے پر تعینات ہونگے مجموعی طور پر 55 ہزار سے زائد سیکورٹی عملہ فرائض انجام دے گا فول پروف سیکورٹی کے لئے دیگر سرکاری اداروں اور پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسیز سے بھی اہلکار لئے جا رہے ہیں جبکہ پاک فوج کے 4 ہزار جوان 8 فروری کو شہر میں تعینات کئے جائیں گے جبکہ آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کی زیر صدارت الیکشن 2024 کی سیکورٹی انتظامات اور امن و امان کی موجودہ صورتحال پر اعلی سطح کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ہونیوالے اس اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جیز ہیڈ کوارٹرز ، ٹی اینڈ ٹی، اے آئی جیز ، آپریشن، ایم ٹی اسٹبلشمنٹ ، ٹی اینڈ ٹی اور ایڈمن نے بالمشافہ جبکہ زونل ڈی آئی جیز نے ذریعہ ویڈیولنک شرکت کی۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے عوام کا جوش و خروش عروج پر ہے اور امن وامان کے حوالے سے سندھ پولیس اور اسکے اقدامات انکی امیدوں کا محور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شر پسند عناصر امن وامان میں خلل ڈالنے کی کوشش کر سکتے ہیں تاہم انکے عزائم کو ہمیں یقینی شکست سے دو چار کرنے کیلئے تمام ریج ، اضلاع اور زونز اپنے اپنے سیکورٹی انتظامات کو عوام کے بھر پور تعاون اور مدد سے مزید موثر اور فول پروف بنانا ہوگا۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ گزشتہ واقعات کو مد نظر رکھنے کے علاوہ کرائم انالیسز کو بھی پیش نظر رکھ کر سیکورٹی پلان اور اسکی ترجیحات پر عمل درآمد کو مزید سخت اور کامیاب بنایا جائے آئی جی سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ سیکورٹی کے غیر معمولی اقدامات کی بدولت امن دشمن عناصر کے مزموم مقاصد اور عزائم کو پیشگی اور بر وقت ریسپانس سے یقینی شکست کو اپنی تمام تر ترجیحات کا حصہ بنائیں انہوں نے کہا کہ مشکوک حرکات اور سرگرمیوں کاناصرف بر وقت نوٹس لیا جائے بلکہ اس حوالے سے شہریوں کو بھی زریعہ آگاہی اور تشہیری اقدامات سے پولیس سے تعاون کی جانب راغب کیا جائے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ صوبے میں موجود حساس تنصیبات ، اہم سرکاری و نجی عمارتوں وغیرہ پر سیکیورٹی ڈپلائمنٹ کو مستعد اور الرٹ رکھنے کی بابت ہر ممکن اقدامات کیئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی جانب سے اسلحہ کی نمائش کے خلاف عائد دفعہ 144 پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*