مغوی لڑکی کا سراغ نہ مل سکا، ڈیفنس میں خوف وہراس

کراچی ( راﺅ عمران ٭ کرائم رپورٹر) ہفتے کی رات ڈیفنس کے علاقے بخاری کمرشل میں لڑکے کو فائرنگ سے زخمی اوراس کی ساتھ موجودلڑکی کواغواءکرنے کے واقعہ کے پر میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا پربھی سخت رد عمل پایا جاتا ہے
ڈیفنس میں بااثر شخصیات کے اوباش لڑکے کھلے عام سیاہ شیشے والی گاڑیوں میں گشت کرتے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں خوف وہراس میں اضافہ ہوگیاہے جبکہ خواتین نے گھروں سے نکلنا بند کردیاہے
دوسری طرف خوف کے باعث کراچی کے مختلف علاقوں سے لوگوں نے ڈیفنس اور کلفٹن جانا کم کردیا ہے ،دعا منگی کے اغوا کا مقدمہ الزام نمبر771/19بجرم دفعات 365/324/34 مضروب کے والد عبدالفتح کی مدعیت میں درج کرلیا مقدمہ نامعلوم کار سوار چار سے پانچ ملزمان کے خلاف درج کیا گیا
پولیس کا کہنا ہے کہ مضروب رات گئے بیان دینے کے قابل نہیں تھا ابتداءمیں مضروب کو ڈیفنس کالا پل کے قریب واقع نیشنل میڈیکل سینٹر لے جایا گیا تھا جہاں سے اسے آغاخان اسپتال منتقل کیا گیا تھا
پولیس کے مطابق مضروب اور مغویہ کے والد جناح اسپتال میں ڈاکٹر ہیں جو کلفٹن فرئیر کے علاقے برج ویو اپارٹمنٹ کے رہائشی ہے سوشل میڈیا کے مطابق مغوی لڑکی دعا منگی مقامی یونیورسٹی کی طالبہ ہے
مکینوں کے مطابق ڈیفنس کے بخاری کمرشل ، توحید کمرشل ، بدر کمرشل ایریاز کے علاوہ دیگر کمرشل علاقے جہاں کمر شل دکانیں اور ریسٹورنٹس ہیں وہاں بااثر شخصیات کے اوباش لڑکے کھلے عام سیاہ شیشوں والی گاڑیوں میں گشت کرتے ہیں مگر پولیس ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی
ڈیفنس اور کلفٹن کے کمرشل ایریاز میں رات گئے مشکوک خواتین ، خواجہ سراﺅں اور مسلح نوجوانوں کی وجہ سے مکین خوف میں رہتے ہیں ‘ جبکہ طالبات اور ڈیفنس و کلفٹن کے مکینوں میں پولیس کے خلاف غصہ بڑھ رہا ہے،پولیس اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا موقف دینے سے گریزاں ہے۔
تبصرے
مقبول ترین






سروے
کیا آرمی چیف کی مدت ملازمت کا قانون آسانی سے بن جائے گا ؟